Mobile Phone Boon or Bane || Urdu Essay || موبائل فون کی خرابیا
موبائل فون کی خرابیاں
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على اشرف المرسلين وعلى اله وصحبه اجمعين. اما بعد
اعوذ بالله من الشيطان الرجيم
بسم الله الرحمن الرحيم
اللہ تعالٰی نے ہم سب کو ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے جن سے ہم آئے دن فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان تمام نعمتوں میں سب سے عظیم نعمت ایمان و ہدایت کے بعد عقل سلیم ہے ، اسی عقل کی بنیاد پر ہم ہر روز نئ نئ چیزیں ایجاد کر رہے ہیں۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ یہ عقل ہمیں کہا سے آئی ، اس کا علم ہمیں کس نے عطا کیا؟ اس کا جواب اللہ رب العزت نے چودہ سو سال پہلے ہی ہمیں دے دیا۔ ارشاد باری ہے: علم الانسان مالم يعلم_ ( آدمی کو سکھایا جو نہ جانتا تھا ۔کنزالایمان )
یہ اس ذات باری کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں وہ سکھایا جو ہم نہیں جانتے تھے۔ اور ہم اسی کی عطا کردہ نعمت عقل سے ہر روز نئ نئ چیزیں ایجاد کرتے ہیں اور اس کی نعمتوں سے ہم اپنی زندگی آسان بنا رہے ہیں۔ ذرا ایر کنڈیشن کی آسانی دیکھیے ، ایک آدمی سخت گرمی میں ایر کنڈیشن کی مدد سے اپنے روم کو اور خود کو بھی ٹھنڈا رکھ رہا ہے، اور ہیٹر کی سہولت دیکھیے۔ آدمی سخت ٹھنڈی میں بھی اپنے روم کو ٹھنڈا کیے رہتا ہے، فریج کی آسانی کو بھی دیکھے۔ آدمی اس میں مہینوں تک اپنے کھانے پینے کے سامان کو محفوظ رکھتا ہے۔ اسی طرح آلات جدیدہ کمپیوٹر، انٹرنی کی سہولت بھی ایک طرح کی نعمت ہے بشرطیکہ اس کا صحیح استعمال کیا جائے۔ اسی طرح ہزاروں لاکھوں ایسی چیزیں ہیں جو انسانی زندگی میں آسانیاں پیدا کر رہی ہیں۔ اور اللہ کی عطا کردہ عقل سے انسان روز بروز ایک نئی چیز کے ایجاد کے سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہی ایجادات و اختراعات میں سے ایک نئی چیز موبائل فون بھی ہے۔جس کے بغیر آج ہمارا جینا مشکل ہے۔ موبائل فون کے دستیاب ہونے کی وجہ سے لوگوں کے اندر بہت ساری آسانیاں پیدا ہو گئی ہیں ، اس کے صحیح استعمال سے وقت اور مال میں بچت ہوتی ہے، انسان سفر کی مشقتوں سے بچ جاتا ہے ، اپنے دوست یا قریبی رشتے داروں کے تعلق سے کوئی بات سنی ، فوراً نمبر ڈائل کیا اور حالات کی جانکاری لے لی ، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہ رہا ہو۔ حالانکہ ابھی بیس تیس سال پہلے تک اپنے رشتے داروں کے حالات جاننے کے لئے ہمیں خطوط کا سہارا لینا پڑتا تھا جس میں مہینوں انتظار کرنا پڑتا تب جاکر ہمیں خط ملتا اور حالات سے واقفیت ہوتی۔ الحمد للہ آج ایسی کوئی پریشانی نہ رہی ، بلکہ آج حال یہ ہے کہ ہر شخص کے ہاتھ میں موبائل فون دکھائی دیتا ہے۔
آج ہم اسی موبائل فون کے تعلق سے گفتگو کریں گے، کہ جس کے آنے سے ہم سب کو اتنی آسانیاں ملیں، مگر ان آسانیوں کے ساتھ ساتھ یہ موبائل فون ہمارے لیے کس قدر نقصاندہ ثابت ہوا-
موبائل کی تعریف
بعض جگہ موبائل کی تعریف یہ آئی ہے کہ یہ Move سے نکلا ہے چونکہ یہ ادھر ادھر رابطے کا ذریعہ ہے اسی لیے اس کو موبائل کہا جاتا ہے۔ زیادہ معتبر ڈکشنریز میں موبائل کی تعریف متحرک کی گئی ہے۔ یعنی کسی متحرک چیز کو موبائل کہا جاتا ہے اس لحاظ سے ایمبولینس وغیرہ کو بھی موبائل کہا جاتا ہے۔ ( آکسفورڈ ڈکشنری، وغیرہ )
موبائل کی تاریخ
موبائل فون کوئی بہت پرانی ایجاد نہیں کہ اس کی تاریخ معلوم کرنا مشکل ہو۔ موبائل کی ایجاد کو آج کم و بیش 39 سال ہو چکے ہیں، اور اتنے قلیل عرصے میں شاید ہی کسی اور ٹیکنالوجی کو اتنی ترقی ملی ہو جتنی موبائل کو ملی۔ 1973 میں پہلی مرتبہ ایک موبائل فون سیٹ تیار ہوا۔
دنیا کا پہلا موبائل فون موٹرولا کا ڈینا ٹیک 8000 ایکس تھا جسے 1983 میں اس کمپنی کے ایک سنیئر عہدیدار مارٹن کوپر نے تیار کیا۔ اس فون میں صرف 30 نمبروں کو اسٹور کیا جاسکتا تھا جبکہ اس کا وزن 1.1 کلو گرام اور 30 منٹ تک بات کی جاسکتی ہے۔ اور ہاں اس کی قیمت 4000 ڈالرز تھی۔( وکیپیڈیا،گوگل)
*اس کی ایجاد میں خرچ ہونے والے سرمایہ کی مقدار*
مارٹن بی بی سی کے پروگرام ``کلک`` میں بتایا گیا کہ پہلا موبائل فون بنانے پر موٹرولا کا تقریباً دس لاکھ ڈالر خرچ ہوا تھا، انھوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کو امید تھی کہ ایک دن ہر کسی کے پاس اپنا دستی فون ہوگا ،انھوں نے کہا کہ انھیں اندازہ نہیں تھا کہ صرف انتالیس سال میں دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کے پاس اپنا موبائل فون ہوگا۔ (/http://www.oururdu.com/forums)
موبائل فون کے نقصانات
عمومی طور پر کوئی چیز بھی فی نفسہ بری نہیں ہوتی مگر اس کا استعمال اسے اچھا یا برا بنا دیتا ہے۔ اب موبائل اتنی پیاری چیز تھی کہ اس کے فوائد ہر عقل مند پر روشن ہیں مگر افسوس صد افسوس! آج ہر شریف، باحیا اور نیک آدمی اسے اپنے گھر والوں اور دوسروں کے لیے آفت اور تباہی و بربادی کا ہتھیار سمجھنے لگا ہے، کیا یہ واقعی آفت نہیں کہ اب آپ کی صوبائی، قومی اور سینٹ کے اجلاس میں بھی موبائل کی تباہ کاریاں موضوع بنی ہوئی ہیں اور انھیں روکنے کے نئے منصوبے عمل میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اللہ عزوجل موبائل کے غلط استعمال کو روکنے والوں کو کامیابی سے ہمکنار فرمائے۔
اگر ہم موبائل فون کو صرف رابطے کا ذریعہ سمجھ کر استعمال کریں، یا اس سے ضروری و مفید کام ہی لیں تو یہ یقینا ہمارے لئے مفید ہی مفید ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے اسلام منع نہیں کرتا جبکہ اس کا صحیح استعمال ہو اور صحیح استعمال یہ ہے کہ شریعت مطہرہ کے حدود کا لحاظ رکھا جائے۔
تضییع اوقات
وقت اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے، دین اسلام میں وقت کی اہمیت کو بہت ترجیح دی گئی ہے، قرآن کریم میں متعدد مقامات پر وقت کی اہمیت کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے اس کی اور اس کے مختلف اجزا کی قسمیں کھائی گئی ہیں۔ چنانچہ کہیں تو زمانے کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے ' والعصر ''( زمانے کی قسم ) اور کہیں رات و دن کی قسم کھاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے، "والیل اذا یغشی والنھار اذا تجلی" ( اور رات کی قسم جب چھائے اور دن کی جب چمکے۔کنزالایمان ) اسی طرح اللہ تعالٰی نے مسلمانوں کو دین کی بنیادی عبادات جیسے؛ نماز و روزہ اور حج ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے لیے اوقات بھی متعین کر دیے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ شریعت مطہرہ میں وقت کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ وقت کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر انسان اس سے استفادہ کرنے اور اس کو فضولیات میں خرچ کرنے سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرے تو بڑے مثبت نتائج حاصل کر سکتا ہے،اور اگر اس کو بے فائدہ اور بے کار کاموں میں خرچ کرتا رہا تو وہ ایک بڑے قیمتی سرمائے سے محروم رہ جائے گا۔
انٹرنیٹ کے نقصانات میں سے ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ اس سے انسان کا قیمتی وقت اس کے استعمال کرنے سے ضائع ہو جاتا ہے، انسان گھنٹوں اس کے استعمال میں مصروف رہ کر اپنا قیمتی وقت برباد کر دیتا ہے اور اسے اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔وقت بہت قیمتی سرمایا ہے، زندگی میں وقت کی بڑی اہمیت ہے، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے ” الوقت كالسيف إن لم تقطعه يقطعك” کہ وقت ایک دھاری دار تلوار ہے، اگر تم اس کو نہیں کاٹوگے تووہ تمھیں کاٹ ڈالے گا، جبکہ انگریزی میں کہا جاتا ہے “time is gold”حقیقت تو یہ ہے کہ آدمی وقت ہی سے بنتا اور بگڑتا ہے، جو اس کو جتنا اہمیت دیتا ہے ،وہ اتنا ہی اپنی زندگی میں کامیاب ہوتا ہے، لیکن ہم موبائل کے ذریعے اس طرح اپنے قیمتی اوقات کو برباد کرتے ھیں کہ خود کو پتہ بھی نہیں چلتا ہے، آج مدارس کے طلبہ ایسے دوستوں سے تعلقات قائم کرتے ہیں، جسے نہ تو علم سے کوئی تعلق ہے، اور نہ ہی علم کی اہمیت سے واقفیت ہے، اور پھر ایسے دوستوں سے گفت وشنید میں ایک طالب علم اپنا قیمتی وقت برباد کردیتا ہے، ایک طالب علم کی زندگی میں وقت کی کیا اہمیت ہے، اس کا اندازہ ہم نہیں لگا سکتے، لیکن موبائل استعمال کرنے والا طالب علم اس چیز کو بھول جاتا ہے، اور اپنا قیمتی وقت فیس بک٬ واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فلم بینی میں ختم کر دیتا ہے، اگر وہ اس وقت کو کتابوں کے مطالعہ میں لگا دیتا تو یہ ان کے لیے اور ان کی زندگی کے لیے یہ موبائل مضر ہونے کے بجائے مفید ثابت ہوتا۔
موبائل فون اور قوت حافظہ
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے یادداشت کمزور ہو جاتی ہے اور لمبے عرصے تک متاثر رہتی ہے، اس تحقیق کے لیے چوہوں کو ایک خاص کام کو سر انجام دینے کے لیے تربیت دی گئی اور عادی بنایا گیا، اس کے بعد ان چوہوں کے دو گروپ کر دیے گئے، ایک گروپ کو موبائل فون سے نکلنے والی مائیکرویو لہروں کے سامنے ایک گھنٹے تک بٹھایا گیا۔ جبکہ دوسرے گروپ پر ایسا تجربہ نہیں کیا گیا، تو وہ گروپ جس پر مائیکرویو کا تجربہ نہیں کیا گیا تھا اس نے تو اپنا کام با آسانی سر انجام دے لیا۔ جبکہ دوسرا گروپ جو کہ مائیکرویو تجربہ سے گزرا تھا وہ اپنا کام سر انجام دینے کی بجائے لا یعنی اور غیر ضروری کاموں میں مصروف رہا، اور جب اس نے مطلوبہ کام کیا تو اس کام کو کرنے کی رفتار بھی دوسرے چوہوں سے سست تھی، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے معلوم ہوا کہ متاثرہ چوہے اپنا ذہنی نقشہ بنانے میں ناکام ہو رہے تھے اسی وجہ سے وہ پہلے تو مطلوبہ ٹاسک سر انجام نہ دے سکے اور بعد میں بھی ان کی صلاحیت کار کم تھی، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان چوہوں میں سیکھنے کی صلاحیت بھی کم ہو گئی تھی۔ ( http://pak.net)
*موبائل فون اور قوت مردانگی* سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ یہ مطالعہ کیا ہے کہ موبائل فون سے خارج ہونے والی الیکٹرو میگنیٹک یا برقی مقناطیسی شعاعیں کس طرح مادہء تولید یا نطفے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ تحقیق جرمنی کے شہر برلن میں منعقد یورپین سوسائٹی آف ہیومن ری پروڈکشن اینڑایمبر یا لوجی کے اجلاس کے سامنے پیش کی گئ۔ ہنگری میں ہونے والے اس مطالعے کے لیے دوسو سے زائد مردوں کے نطفے کے نمونوں کا مطالعہ کیا گیا۔ اس تحقیق کے مطابق جو افراد دن بھر موبائل فون استعمال کرتے ہیں ان میں موبائل فون استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں مادہء تولید نہ صرف تین گنا کم ہوتا ہے بلکہ اس حالت میں ہوتا ہے کہ اس میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کم ہو چکی ہوتی ہے۔ لیکن اس تحقیق کے طریقہء کار کے بارے میں شکوک و شبہات بھی پائے جاتے ہیں۔ افزائش نسل کی صلاحیت کے بارے میں یورپی ادارے یورپین سوسائٹی آف ہیومن ری پروڈکشن کے سابق سربراہ پروفیسر ہینس ایورس کا کہنا ہے کہ محققین نے کئی دیگر اہم عوامل کو نظر انداز کیا ہے۔ پروفیسر ہینس ایورس کا کہنا ہے کہ موبائل فون استعمال کرنے والوں کی زندگیاں زیادہ دباؤ کا شکار ہوتی ہیں اور ایک سے دوسرے دفتر تک گھن چکر بنے ہوئے مصروف کاروباری شخص کے لئے زندگی کے مسائل بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ یہ بات سب کے علم میں ہے کہ ایسے طرز زندگی سے افزائش نسل کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور کا موازنہ کھلی فضا میں رہنے والے کاشتکاروں سے نہیں کیا جا سکتا۔ پروفیسر ہینس کے اس بیان کی روشنی میں ضرورت اس امر کی ہے لہ صرف افزائش نسل کی صلاحیت پر موبائل فون کے اثرات کا ایک منظم اور عمیق جائزہ لیا جائے۔ لہٰذا انسانی صحت پر ان کے اثرات ابھی پوری طرح اس وقت تک سامنے نہیں آسکتے جب تک اس کا ایک وسیع سائنسی تجزیہ نہ کر لیا جائے۔
موبائل کو بچوں سے یا بچوں کو موبائل سے دور رکھا جائے
بچوں کی صحت موبائل کی لہروں سے بنسبت بڑوں کے جلدی متاثر ہوتی ہے، برطانی طبی ماہرین نے والدین کو خبردار کیا ہے کہ بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو موبائل فون دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، موبائل فون اور صحت سے متعلق ریسرچ پروگرام کے سربراہ Professor Lawrie Challis ( پروفیسر لاری چیلیس) کا کہنا ہے کہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کو فون نہیں دینا چاہیے کیوں کہ اس کا استعمال ان کے لیے مضر ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ مختلف معاملات میں بچے بڑوں سے حساس ہوتے ہیں اور ان کا جسمانی اور دفاعی نظام بڑھنے کے عمل میں ہوتا ہے ، چوں کہ 12 سال سے کم کا زمانہ بچے کی نشوونما کا ہوتا ہے اس لیے موبائل سے نکلنے والی Radiations شعاعیں ان کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ موبائل فون کا مسلسل استعمال یوں تو ہر عمر کے افراد کے لیے خطرے کا باعث ہوتا ہے۔ مگر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب جنوبی کورین ماہرین نے بچوں میں مسلسل موبائل فون استعمال کرنے کا ایک ایسا نقصان بتا دیا ہے کہ آپ یقیناً اپنے بچوں کو فون سے دور رکھیں گے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’جو بچے بہت زیادہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں، یا فون کو اپنی آنکھوں کے بہت قریب رکھتے ہیں، ان کی آنکھوں میں بھینگا پن آنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ کونم نیشنل یونیورسٹی ہسپتال (Chonnam National University Hospital)کے ماہرین نے 7سے 16سال کے 12لڑکوں پر اپنی تحقیق کی۔
ماہرین نے ان لڑکوں کو روزانہ 4سے 8گھنٹے تک فون استعمال کرنے اور فون کو اپنی آنکھوں سے 8سے12انچ کے فاصلے تک رکھنے کو کہا۔ دو ماہ بعد ان میں سے 9لڑکوں میں بھینگے پن کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔ ماہرین نے اپنی تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا کہ مسلسل فون پر نظر رکھنے سے بچوں کی آنکھیں اندر کی طرف مڑنے لگتی ہیں اور بالآخر وہ بھینگے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بعد ازاں ان بچوں کی موبائل فون کی عادت ختم کروائی گئی، جس سے ان کی بھینگے پن کی علامات بھی ختم ہو گئیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ صارفین کو مسلسل 30منٹ سے زیادہ موبائل فون کی اسکرین پر نہیں دیکھنا چاہیے۔ موبائل فون کو جہاں ایک نعمت سمجھا جاتا ہے، وہیں اس کے بہت سے نقصانات بھی اور یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ بچوں اورعام لوگوں میں بھی موبائل کا زیادہ استعمال فائدہ کم جبکہ بے شمار نقصانات سے دوچار کردیتا ہے۔ ہاں یہ بات بھی درست ہے کہ موبائل وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت بنتا جا رہا ہے مگر اتنا بھی نہیں کہ ہم 14 یا15سال کی عمر کے بچوں کو موبائل فون دینا شروع کر دیں۔
اپنے کم علمی کی بنیاد پر میں نے موبائل فون کے چند مضر اثرات اورنقصانات کا ذکر کیا ہے اللہ ہمیں اس سے بچنے اور موبائل فون کا صحیح استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
موبائل کے دینی و دنیاوی نقصانات سے بچنے کی تدابیر
(1) موبائل میں موجود مثبت پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر اس کا استعمال کیا جائے تو نقصانات کا اندیشہ کم سے کم ہوگا۔
(2) موبائل میں فحش گانے، لسانی و قومی تعصب پھیلانے والی چیزیں اسلامی معاشرے میں انتشار کا ذریعہ ہیں لہذا ان سے اجتناب کرنا نہایت ضروری ہے۔
(3) مسجد میں داخل ہوتے وقت نہیں بلکہ داخل ہونے سے پہلے موبائل کو بند کر دیا جائے یا کم از کم Silent( سائیلنٹ ) کر دیا جائے، وائبریٹ ہر گز نہ کیا جائے کہ اس سے اپنی نماز خراب ہوتی ہے اگر چہ دوسرے امن میں رہتے ہیں ،اور اگر آپ اس کے لیے Prayer Time App ( پریئر ٹائم ایپ ) کا استعمال کریں تو یہ بہتر ہوگا۔
اب ہم اللہ تعالیٰ کی توفیق سے مندرجہ ذیل چند ایسی باتوں کا تذکرہ کرتے ہیں کہ اگر مسلمان مرد وخواتین ان باتوں کو ذہن نشین کرتے ہوئے ان پر عمل کریں گے تو امید ہے کہ انٹرنیٹ کے نقصانات سے بچ سکیں گے:
پہلی بات:
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ہر مسلمان مرد وخاتون کو نگاہ کی حفاظت کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے:
قل للمومنین یغضوا من ابصارهم ویحفظوا فروجهم ذلک ازکی لہم ان اللّٰہ خبریر بمایصنعون و قل للمومنات یغضضن من ابصار هن ویحفظن فروجہن (النور: ٣٠-٣١)
ترجمہ؛ مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے بے شک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بد نگاہی کی تباہ کاری ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
النظرۃ سہم من سہام ابلیس مسمومۃ (رواہ الحاکم فی المستدرک،ج:٤،ص:٣٤٩)
ترجمہ: ،بد نگاہی شیطان کے زہر آلودہ تیروں میں سے ایک تیر ہے-
لہذا ہر مسلمان مرد وخاتون کے لیے ضروری ہے کہ مندرجہ بالا نصوص کو مدنظر رکھتے ہوئے بد نگاہی اور بے حیائی کے مناظر سے اجتناب کرے ،کیا خوب کہا ہے ایک عرب شاعر ابو محمد عبداللہ بن محمد اندلسی قحطانی نے اپنے قصیدہ نونیہ میں:
واذا خلوت بریبۃ فی ظلمۃ
والنفس داعیۃ الی الطغیان
فاستحی من نظر الالہ و قل لہا
ان الذی خلق الظلام یرانیئ
ترجمہ: جب تمھیں تنہائی میں کسی تہمت والے کام کا موقع ملے اور تمھاری خواہش تمھیں گناہ کی دعوت دے رہی ہو تو ایسی حالت میں تم اللہ تعالیٰ کی غیبی نگاہوں سے شرم کرتے ہوئے اپنی خواہش سے کہو کہ جس ذات نے تاریکی پیدا کی ہے وہ مجھے دیکھ رہا ہے-
دوسری بات:
اللہ تعالیٰ نے اپنے مسلمان بندوں کو جہاں عبادت کرنے کا حکم دیا ہے ،وہاں ان کے رشتےداروں اور زیارت کرنے والوں اور خود ان کی اپنی ذات کے حقوق کو بجالانے کا بھی حکم دیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
فان لجسدک علیک حقا و ان لعینیک علیک حقا و ان لزوجک علیک حقا.
ترجمہ: تیرے جسم کا تیرے اوپر حق ہے اور تیری آنکھوں کا تیرے اوپر حق ہے اور تیری بیوی کا تیرے اوپر حق ہے-
لہذا ہر مسلمان کے ذمے یہ ضروری ہے کہ ان تمام حقوق کا خیال رکھے اور اپنا نظام الاوقات اس طرح بنادے کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد سب کے سب اپنے اپنے اوقات میں ادا ہوتے رہیں ، اور انٹرنیٹ کے بے جا استعمال سے اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کرے اور نہ ہی اپنی صحت کو برباد کرے، اس لیے صحت و فراغت اللّٰہ کی بڑی نعمتوں میں سے ہیں ،اگر چہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مندرجہ ذیل حدیث ملاحظہ ہو، :
عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ،قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نعمتان مغبون فیھماکثیر من الناس : الصحۃ والفراغ، (رواہ البخاری ،ج ،۲،ص)
ترجمہ؛ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ کی نعمتوں میں سے دو نعمتیں ایسی ہیں کہ بہت سے لوگ ان کی ناقدری کرتے ہوئے دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں، ان میں سے ایک نعمت صحت و تندرستی اور دوسری نعمت فرصت و فراغت ہے۔
یہ چند تدابیر جو احقر نے اپنی کم علمی کی بنیاد پر آپ حضرات کے سامنے پیش کیں، اللہ عزوجل ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
از محمد انس (متعلم درجہ اعدادیہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ)
Comments
Post a Comment
We value your thoughts and opinions, and we're excited to hear what you have to say. Whether you have feedback, suggestions, or just want to share your experience, this is the perfect place to do it.
Your comments help us grow and improve, ensuring that we provide the best possible experience for our valued community. Your voice matters, and we're here to listen.
So go ahead, type away and let your ideas flow! We can't wait to read your insightful comments and engage in meaningful conversations with you.
Thank you for being a part of our incredible community. Together, we make this space vibrant and extraordinary!
🌈 Keep shining and commenting! 🌈"